تو واحد کون و مکاں میں ہے
کون تجھ سا اس جہاں میں ہے
لاکھ پردوں میں تیری ذات رہے
ہر ظاہر میں تو ہر نہاں میں ہے
ہزار سجدوں سے دے مجھ کو نجات
وہ سجدہ جو تیرے سنگ آستاں میں ہے
تیری رحمتوں کا ازل سے امیں رہا
زرہ زرہ جو ارض و سماں میں ہے
روز محشر بھی ہوگا مہرباں ان پر
جن سے راضی تو اس جہاں میں ہے
نام لیکے تیرا یہ روشن ہوا
میرا دل اب تیری اماں میں ہے
ایک تو ہے اور ایک ہی تیرا حبیب
ہر خوبی تیری اس مہرباں میں ہے