ااتو کریم ہے مولا تیرا کرم چاہتے ہیں
جو ستاۓ تیری یاد کو وہ غم چاہتے ہیں
تیرا ہی پیتے اور تیرا ہی کھاتے ہیں
کہنے کے ہم مسلمان تھوڑا ہم شرماتے ہیں
نہ کر سکے جو ڪچھ تو کہ دیا انشاءالله
ہو چلے اک ذرا تو پہاڑ ہم ڈھاتے ہیں
نہ رہی تمیز کبیرہ نہ صغیرہ یاد ہیں
دین کی راہ پہ بے ہوش سے ہم جاتے ہیں
کتنی پیاری ہے یہ دنیا آج ہمیں
جو ہو کمی ذرا تو نالے ہم بہاتے ہیں
بن کے غافل مان لیتے ہیں ابلیس کی
بند کوٹھی میں پاکیزہ روح کو ہم تڑپاتے ہیں
دل میں ہوتا ہے خوف خدا انہی کے امیر
میدان حشر میں جو اپنا بھرم چاہتے ہیں