تو کسی اور ہی دنیا میں ملی تھی مجھ سے
تو کسی اور ہی موسم کی مہک لائی تھی
ڈر رہا تھا کہ کہیں زخم نہ بھر جائیں میرے
اور تو مٹھیاں بھر بھر کے نمک لائی تھی
اور ہی طرح کی آنکھیں تھی تیرے چہرے پر
تو کسی اور ہی ستارے کی چمک لائی تھی
تیری آواز ہی سب کچھ تھی مجھے مونثِ جاں
کیا کروں میں کہ تو بولی ہی بہت کم مجھ سے
تیری چپ سے ہی یہ محسوس کیا تھا میں نے
جیت جائے گا کسی روز تیرا غم مجھ سے
شہر آوازیں لگاتا تھا مگر تو چپ تھی
یہ تعلق مجھے کھاتا تھا مگر تو چپ تھی
وہی انجام تھا عشق کا جو آغاز سے ہے
تجھ کو پایا بھی نہیں تھا کہ تجھ کھونا تھا
چلی آتی ہے یہی رسم کئی صدیوں سے
یہی ہوتا تھا یہی ہو گا یہی ہونا تھا
پوچھتا رہتا تھا تجھ سے کہ بتا کیا دکھ ہے
اور میری آنکھ میں آنسو بھی نہیں ہوتے تھے
میں نے اندازے لگائے کہ سبب کیا ہو گا
پر میرے تیر ترازو ہی نہیں ہوتے تھے
جس کا ڈر تھا مجھے معلوم پڑا لوگوں سے
پھر وہ خوش بخت پلٹ آیا تیری دنیا میں
جس کے جانے پہ مجھے تو نے جگہ دی دل میں
میری قسمت میں ہی جب خالی جگہ لکھی تھی
تجھ سے شکوہ بھی اگر کرتا تو کیسے کرتا ۔۔
میں وہ سبزہ تھا جسے روند دیا جاتا ہے
میں وہ جنگل تھا جسے کاٹ دیا جاتا ہے
میں وہ در تھا جسے دستک کی کمی کھاتی ہے
میں وہ منزل تھا جہاں ٹوٹی سڑک جاتی ہے
میں وہ گھر تھا جسے آباد نہیں کرتا کوئی
میں تو وہ تھا کہ جسے یاد نہیں کرتا کوئی
خیر اس بات کو تو چھوڑ بتا کیسی ہے؟؟
تو نے چاہا تھا جسے وہ تیرے نزدیک تو ہے
کون سے غم نے تجھے چاٹ لیا اندر سے
آجکل پھر تو چپ رہتی ہے سب ٹھیک تو ہے