تو کہ انجان ہے اس شہر کے آداب سمجھ

Poet: احمد فراز By: Naheed, New York
To Ke Anjaan Hai Is Shahar Ke Aadaab Samajh

تو کہ انجان ہے اس شہر کے آداب سمجھ
پھول روئے تو اسے خندۂ شاداب سمجھ

کہیں آ جائے میسر تو مقدر تیرا
ورنہ آسودگیٔ دہر کو نایاب سمجھ

حسرت گریہ میں جو آگ ہے اشکوں میں نہیں
خشک آنکھوں کو میری چشمہ بے آب سمجھ

موج دریا ہی کو آوارۂ سد شوق نہ کہہ
ریگ ساحل کو بھی لب تشنہ سیلاب سمجھ

یہ بھی وا ہے کسی مانوس کرن کی خاطر
روزن در کو بھی اک دیدۂ بے خواب سمجھ

اب کسے ساحل امید سے تکتا ہے فرازؔ
وہ جو اک کشتئ دل تھی اسے غرقاب سمجھ

Rate it:
Views: 2477
30 Jun, 2021