تو کیا ہوا جو مرے ساتھ آج تو نہیں ہے
فقط یہی کہ ہے ویرانی ہاؤ ہو نہیں ہے
تمہارے ساتھ جو اک روز میری بات نہ ہو
تو یوں لگے کہ کسی سے بھی گفتگو نہیں ہے
یہ زخم دل کی نمائش نہیں تماشا گرو
دراصل بات یہ ہے پیرہن رفو نہیں ہے
کسی نے دیکھا نہیں ہم نے جیسے دیکھا اسے
غلط کہا ہے کسی نے وہ خوبرو نہیں ہے
ابھی ابھی جو مجھے تجھ پہ پیار آ رہا ہے
خدا کا شکر ادا کر تو روبرو نہیں ہے
میں آپ اپنا مخالف میں آپ اپنا حریف
مرے علاوہ مرا کوئی بھی عدو نہیں ہے