تھا کوئی یا نہیں تھا جو کچھ تھا
Poet: احمد فراز By: Rabi, Rawalpindi
تھا کوئی یا نہیں تھا جو کچھ تھا 
 دل کے اندر کہیں تھا جو کچھ تھا 
 
 تو بھی اپنے سے خوش گماں تھا بہت 
 میں بھی اپنے تئیں تھا جو کچھ تھا 
 
 شہر خوباں میں وہ وفا دشمن 
 خوب صورت تریں تھا جو کچھ تھا 
 
 درد مے تھی کہ تلخیٔ ہستی 
 جام میں تہہ نشیں تھا جو کچھ تھا 
 
 چھوڑ آئے عبث در جاناں 
 یار سب کچھ وہیں تھا جو کچھ تھا 
 
 عشق اکسیر تھا دلوں کے لئے 
 زہر تھا انگبیں تھا جو کچھ تھا 
 
 ہوش آیا تو اب کھلا ہے فرازؔ 
 میں تو کچھ بھی نہیں تھا جو کچھ تھا
More Ahmed Faraz Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 