ہُوا پہلی بار میں حیران بھی تھانے آ کر
مِلی گونگے کو زبان بھی تھانے آ کر
ایسی خدمت کرتے ہیں یہ تھانے والے
بندہ بُھول جاتا ہے پہچان بھی تھانے آ کر
مُک مُکا کر لو یہیں اچھا ہے ورنہ
ہونا پڑے گا تمھیں پریشان بھی تھانے آ کر
کاش ! اِجازت پولیس کو مِل جائے
ہو جائیں سیدھے یہ حکمران بھی تھانےآ کر
گر اِقبالِ جُرم نہ کرے پھیر دو 12 نمبر
سُننے کو مِلتا ہے فرمان بھی تھانے آ کر
اپنی تشریف کو سہلانا پڑے برسوں تک
ایسے پڑتے ہیں نشان بھی تھانے آ کر
یہ حقیقت ہے کہ شیطان تو اِنسان نہیں
شیطان بن جاتا ہے اِنسان بھی تھانے آ کر
نام تھانے کا سُنے بےقُصور بھی ڈر جائے
خطا ہو جاتے ہیں اوسان بھی تھانے آ کر
چِھتر مِلتے ہیں یہاں کھانے کو
بن کے دیکھو کبھی مہمان بھی تھانے آ کر