میرے چہرے پہ اس لیے اداسی چھائی رہتی ہے
کیوں کہ میرے دل میں اک ہرجائی رہتی ہے
کل جھانک کے جو دیکھا اپنے بیمار دل میں
تو جانا کہے وہاں تو پھتو کی تائی رہتی ہے
اس دن سے میں چین سے نہیں سویا
جس دن سے روٹھی گوری ہمسائی رہتی ہے
ہم کیا مان کریں اپنے جسم پر دوستو
اس کےاندر تو امانت پرائی رہتی ہے
نیک لوگوں کی صحبت میں جو رہے اصغر
اس کے اندر نہ کوئی برائی رہتی ہے