ہر ایک چیز میں جلوہ، تِِرا دکھائی دے
مِری نگاہ میں ،تیرا جمال رہتا ہے
خدایا اس سے بڑھ کے ،کرم تیرا کیا ہو گا
کہ ہر خیال میں تیرا، خیال رہتا ہے
یہ بلندی کا سفر ہے۔ذرا سنبھل کے چلو
یہاں عروج کو ہر دم، زوال رہتا یے
مین جب ہنسوں تو کئی، اشک بکھر جاتے ہین
مجھے خوشی مین بھی غم کا ملال رہتا ہے
عنث ہو سکتی نہیں کوئی بھی، تخلیقِ خدا
ہر ایک چیز میں پنہاں، کمال رہتا ہے