تیری عظمتوں سے ہوں بے خبر
یہ میری نظر کا قصور ہے
تیری راہ گزر میں قدم قدم
کہیں عرش ہے کہیں طور ہے
یہ بجا ہے مالک دو جہاں
میری بندگی میں قصور ہے
یہ خطا ہے میری خطا مگر
تیرا نام بھی تو غفور ہے
یہ بتا تجھ سے ملوں کہاں
مجھے تجھ سے ملنا ضرور ہے
کہیں دل کی شرط نہ ڈالنا
ابھی دل گناہوں سے چور ہے
تو بخش دے میرے سب گناہ
تیری ذات رحیم و غفور ہے