رات بھر ستایا تیری یاد نے
مجھے بڑا تڑپایا تیری یاد نے
مشکل سے بھلایا تھا غم عشق
پھر آ کے یاد دلایا تیری یاد نے
ذہن میں اک خاکہ سا تھا محض
تیرا عکس بنایا تیری یاد نے
جدائی اور تنہائی کے موسم میں
میرے دل کو بہلایا تیری یاد نے
تُو سامنے آیا میں نے دیکھا نہیں
یہ جُرم کروایا تیری یاد نے
کہاں میں کہاں نرم و لطیف باتیں
مجھے ایسا بنایا تیری یاد نے