تیرے حضور میں کیا لے کر آوٴ ں گا؟
سفر میں ساتھ جو رخت_ سفر نہ ہوا
تو جسے عطا کرے وہی تیرا رازداں
موسی بھی خضر سے واقف نہ ہوا
درد ! نصاب_ عشق کا پہلا باب ہے
جو پڑھنے لگا پہلا باب ختم نہ ہوا
تو جسے اپنے ذکر سے غافل کردے
اسے تو پھر !!! کچھ حاصل نہ ہوا
تیرے جہان کا راز کون سمجھے؟
اک حد سے آگے عقل کا گزر نہ ہوا
تیرا کلام نشانیوں سے ہے بھرا ہوا
اسی كی کم نصیبی جو آشنا نہ ہوا
دل سے رستہ تیری طرف جاتا ہے
عقل سے طے کبھی فاصلہ نہ ہوا