تیرے دکھ پر میں نے خوشی کا اظہار نہ کیا
تیری دی گئی اذیت پر میں نے وصال نہ کیا
مجھ کو پہلے اپنا بنایا اور اپنا ہر کام کیا
سب کچھ داؤ پے لگا کر بھی اعتبار نہ کیا
الزام تراشی کا سہارا لے کر یہ کام تو کیا
تو نے الزام تو لگائے لیکن بدنام نہ کیا
دوستی کے روپ میں تو نے جو وار کردیا
دیکھ میں نے تجھ پر جوابی وار نہ کیا
میں جانتا ہوں تیرے چاہنے والے ہزاروں ہے
ان ہزاروں میں تو نے حمزہ کا شمار نہ کیا