تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
کوئی مجھ سا نہ دوسرا ہوتا
سانس لیتا تو اور میں جی اٹھتا
کاش مکہ کی میں فضا ہوتا
بیچ طائف بوقت سنگ زنی
تیرے لب پر سجی دعا ہوتا
ہجرتوںمیں پڑاؤ ہوتا میں
اور تو کچھ دیر کو رکا ہوتا
کسی غزوہ میں زخمی ہوکر میں
تیرے قدموں میں جا گرا ہوتا
کاش احد میں شریک ہو سکتا
اور باقی نہ پھر بچا ہوتا
تیری پاکیزہ زندگی کا میں
کوئی گمنام واقعہ ہوتا
پیڑ ہوتا کجھور کا میں کوئی
جس کا پھل تو نے کھا لیا ہوتا
بچہ ہوتا غریب بیوہ کا
سر تیری گود میں چھپا ہوتا
مجھ کو خالق بناتا غار حسن
اور مرا نام بھی حرا ہوتا