ڈوبی ہوئی کشتی کو چلا دیتا ہے
جیتی ہوئی بازی کو ہرا دیتا ہے
نہ جال سے اس کے کوئی بھی بچ پائے
منکر کے تو ہوش ہی اڑا دیتا ہے
تیرے کرم کا مولیٰ ہم کو ہی ہے سہارا
کوئی نہیں جہاں میں جو ہوسکے ہمارا
خالق ہے دوجہاں کا مالک بھی دوجہاں کا
محتاج تیرے سب ہیں تٌو سب کا ہے ہی داتا
تو ہی تو سب کا ماویٰ تو ہی تو سب کا ملجا
ہمراز بھی تو ہی ہے ہمدم نہ کوئی تجھ سا
ہر سو چمن میں تیری قدرت کے ہی نظارے
ہر سو چمن میں تیرے بکھرے ہیں جلوے سارے
تیرے ہی دم سے سب کا بن جائے آشیانہ
تیرے ہی دم سے سب کا چھن جائے آشیانہ
طوفان ہو یا آتش یا قید سے رہائی
جس کی نظر ہو تجھ پر اس نے نجات پائی
جیتے ہیں نیک و بد بھی تیرے کرم سے سارے
ہوجائے گر خطا بھی بخشش کے ہیں اشارے
نادم ہوا جو کوئی رحمت نے جوش مارا
لطف و کرم کا تیرے کوئی نہیں کنارا
تیرے کرم کا مولیٰ ہم کو ہی ہے سہارا
کوئی نہیں جہاں میں جو ہوسکے ہمارا
تونے سکھائے مولیٰ جینے کا ہر قرینہ
تیرے ہی پاس تو ہے ہر چیز کا خزینہ
طوفان سے بچایا جب نوح علیہ السلام کا سفینہ
اپنے خلیل علیہ السلام پر بھی نازل کیا سکینہ
ایوب علیہ السلام کی بھی مولیٰ تو نے سنی دہائی
مچھلی کے پیٹ سے ہی یونس علیہ السلام کو دی رہائی
یعقوب علیہ السلام کی ہی تو نے لوٹائی بھی بینائی
لطف و کرم سے تیرے یوسف علیہ السلام نے قدر پائی
کیا خوب سلطنت سے سلیمان علیہ السلام کو نوازا
فرعون کے ستم سے موسی علیہ السلام کو تو بچایا
تیرے کرم سے مولیٰ عیسی علیہ السلام نے چین پایا
اپنے ہی نیک بندوں کا تو ہی ہے مداوا
تو نے ہی لاج رکھی مضطر نے جب پکارا
اپنے کرم سے اس کی بگڑی کو ہے سنوارا
تیرے کرم کا مولیٰ ہم کو ہی ہے سہارا
کوئی نہیں جہاں میں جو ہوسکے ہمارا