Add Poetry

تیرے کرم کا ہم کو سہارا ملا ہوتا

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

تیرے کرم کا ہم کو سہارا ملا ہوتا
کشتی تو پار لگتی کنارا ملا ہوتا

قربان ہوتی ہرشے جو کچھ عزیز تھی
ہم کو تو بس تیرا ہی اشارا ملا ہوتا

کشتی پھنسے بھنور میں نہ کوئی سبیل ہو
تیرے سوا نہ کوئی تو چارہ ملا ہوتا

حق کے فروغ کے لئے خود کو مٹا بھی دے
ایسا جہاں میں کوئی خدارا ملا ہوتا

ساقی گری میں کوئی نہ تو امتیاز ہو
ایسا ہی تو جہاں میں نظارہ ملا ہوتا

مل جائیں گی جہاں میں تنظیمیں سینکڑوں
اخلاص پر ہی مبنی ادارہ ملا ہوتا

فکر چمن بھی اثر مقدم ہی تو رہے
تجھ کو چمن کا درد تو سارا ملا ہوتا

Rate it:
Views: 280
27 Nov, 2022
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets