تیرے کرم کا ہم کو سہارا ملا ہوتا
کشتی تو پار لگتی کنارا ملا ہوتا
قربان ہوتی ہرشے جو کچھ عزیز تھی
ہم کو تو بس تیرا ہی اشارا ملا ہوتا
کشتی پھنسے بھنور میں نہ کوئی سبیل ہو
تیرے سوا نہ کوئی تو چارہ ملا ہوتا
حق کے فروغ کے لئے خود کو مٹا بھی دے
ایسا جہاں میں کوئی خدارا ملا ہوتا
ساقی گری میں کوئی نہ تو امتیاز ہو
ایسا ہی تو جہاں میں نظارہ ملا ہوتا
مل جائیں گی جہاں میں تنظیمیں سینکڑوں
اخلاص پر ہی مبنی ادارہ ملا ہوتا
فکر چمن بھی اثر مقدم ہی تو رہے
تجھ کو چمن کا درد تو سارا ملا ہوتا