تیرے ہوتے ہوئے محفل میں جلاتے ہیں چراغ
Poet: احمد فراز By: Umair Khan, Lahore
تیرے ہوتے ہوئے محفل میں جلاتے ہیں چراغ 
 لوگ کیا سادہ ہیں سورج کو دکھاتے ہیں چراغ 
 
 اپنی محرومی کے احساس سے شرمندہ ہیں 
 خود نہیں رکھتے تو اوروں کے بجھاتے ہیں چراغ 
 
 بستیاں دور ہوئی جاتی ہیں رفتہ رفتہ 
 دم بہ دم آنکھوں سے چھپتے چلے جاتے ہیں چراغ 
 
 کیا خبر ان کو کہ دامن بھی بھڑک اٹھتے ہیں 
 جو زمانے کی ہواؤں سے بچاتے ہیں چراغ 
 
 گو سیہ بخت ہیں ہم لوگ پہ روشن ہے ضمیر 
 خود اندھیرے میں ہیں دنیا کو دکھاتے ہیں چراغ 
 
 بستیاں چاند ستاروں کی بسانے والو 
 کرۂ ارض پہ بجھتے چلے جاتے ہیں چراغ 
 
 ایسے بے درد ہوئے ہم بھی کہ اب گلشن پر 
 برق گرتی ہے تو زنداں میں جلاتے ہیں چراغ 
 
 ایسی تاریکیاں آنکھوں میں بسی ہیں کہ فرازؔ 
 رات تو رات ہے ہم دن کو جلاتے ہیں چراغ
More Ahmed Faraz Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 