گھٹا دیکھ کر خوش ہوئیں لڑکیاں
چھتوں پر کھلے پھول برسات کے
تیز ہوا اور شب بھر بارش
اندر چپ اور باہر بارش
ایسے پہلے کب برسی تھیں
آنکھیں اور برابر بارش
صحرا تو پیاسے کا پیاسا
اور بھرے دریا پر بارش
اس سر تال کا اور مزا تھا
کچے گھر کی چھت پر بارش
جھوم رہے ہیں بھیگ رہے ہیں
پیڑ پرندے منظر بارش
میں نے بادل کو بھیجی تھی
اک کاغذ پر لکھ کر بارش
میرے اشکوں سے لکھے کو
وہ پڑھتا ہے اکثر بارش
کون یہ دیکھے دیدۂ پر نم
اک بارش کے اندر بارش
یاد بہت آتے ہیں جاناںؔ
ہاتھ میں ہاتھ اور سر پر بارش