تیشے کی چوٹ چاہیے دستِ دعا کے ساتھ
ذوقِ خودی بھی چاہیے ذوقِ خدا کے ساتھ
مہندی لگا کے بیٹھیے محفل میں پھر حضور
خونِ جگر کشیدیے رنگِ حِنا کے ساتھ
حیراں ہیں اُس کو دیکھیے یا دیجیے حساب
روزِ وصال آ ملا روزِ جزا کے ساتھ
سمجھے کوئی تو راز ہیں اِس میں بھی تہ بہ تہ
بانگِ مُنیبؔ ایک ہے بانگِ درا کے ساتھ
بچنے کا اُن کی بزم میں امکاں نہ تھا مُنیبؔ
تیرِ نظر نے آ لیا دستِ قضا کے ساتھ