ان کی نگاہِ ناز پر سو جان سے فدا رکھتی ہے عاشقوں کے کنکشن کو جوڑ کر افطار کرکے شب کی سیاہی میں اک بزرگ بیٹھے ہیں فیس بک پہ تراویح کو چھوڑ کر شربت کے ساتھ جس میں ہو حلوہ فروٹ بھی لیتا ہے اس رکابی کو ملا ہی دوڑ کر