کروں اب رقم میں ثناے مدینہ
لبِ خامہ پہ ہے صداے مدینہ
کہیں ظلمتِ یاس میں دل نہ ڈوبے
خدایا ! دکھا دے ضیاے مدینہ
اُسے کیا مزہ باغِ جنت میں آئے
کہ دیکھی ہو جس نے فضاے مدینہ
ہے روضہ کا منظر بھی کیا کیف پرور
تصور میں آکر نہ جاے مدینہ
ہے معراجِ قسمت یہاں کی حضوری
نہ کیوں ، ورنہ سب دیکھ آے مدینہ
یہاں خار خوبی میں صدر شکِ گل ہیں
چبھن بھی پھبن ہے براے مدینہ
مُشاہدؔ مروں گا نہیں جی اٹھوں گا
قضا لے کے جاے تو جاے مدینہ