جان جاتی نہیں اور جاں سے گزر جاتے ہیں

Poet: سلمان By: سلمان, Multan

جان جاتی نہیں اور جاں سے گزر جاتے ہیں
ہم جدائی کے بھی احساس سے مر جاتے ہیں

جن کو تاریکی میں راتوں کی منور دیکھا
صبح ہوتی ہے تو پھر جانے کدھر جاتے ہیں

جب بھی خودداری کی دیوار کو ڈھانا چاہیں
اپنے اندر کی صدا سن کے ٹھہر جاتے ہیں

راستے اس نے یوں تقسیم کئے تھے عنبرؔ
اب ادھر جانا ہے تم کو ہم ادھر جاتے ہیں
 

Rate it:
Views: 89
03 Sep, 2025