جان جاتی نہیں اور جاں سے گزر جاتے ہیں
Poet: سلمان By: سلمان, Multanجان جاتی نہیں اور جاں سے گزر جاتے ہیں
ہم جدائی کے بھی احساس سے مر جاتے ہیں
جن کو تاریکی میں راتوں کی منور دیکھا
صبح ہوتی ہے تو پھر جانے کدھر جاتے ہیں
جب بھی خودداری کی دیوار کو ڈھانا چاہیں
اپنے اندر کی صدا سن کے ٹھہر جاتے ہیں
راستے اس نے یوں تقسیم کئے تھے عنبرؔ
اب ادھر جانا ہے تم کو ہم ادھر جاتے ہیں
More Ambar Abid Poetry
جان جاتی نہیں اور جاں سے گزر جاتے ہیں جان جاتی نہیں اور جاں سے گزر جاتے ہیں
ہم جدائی کے بھی احساس سے مر جاتے ہیں
جن کو تاریکی میں راتوں کی منور دیکھا
صبح ہوتی ہے تو پھر جانے کدھر جاتے ہیں
جب بھی خودداری کی دیوار کو ڈھانا چاہیں
اپنے اندر کی صدا سن کے ٹھہر جاتے ہیں
راستے اس نے یوں تقسیم کئے تھے عنبرؔ
اب ادھر جانا ہے تم کو ہم ادھر جاتے ہیں
ہم جدائی کے بھی احساس سے مر جاتے ہیں
جن کو تاریکی میں راتوں کی منور دیکھا
صبح ہوتی ہے تو پھر جانے کدھر جاتے ہیں
جب بھی خودداری کی دیوار کو ڈھانا چاہیں
اپنے اندر کی صدا سن کے ٹھہر جاتے ہیں
راستے اس نے یوں تقسیم کئے تھے عنبرؔ
اب ادھر جانا ہے تم کو ہم ادھر جاتے ہیں
سلمان






