جانے کتنے رقیب رہتے ہیں
زندگی کے قریب رہتے ہیں
میری سوچوں کے آستاں سے پرے
میرے اپنے حبیب رہتے ہیں
ان کو دل کی دوا نہیں ملتی
جن کے گھر میں طبیب رہتے ہیں
جیسے صحرا میں شام ڈھلتی ہے
ایسے اپنے نصیب رہتے ہیں
تم نے دیکھا نہیں مگر دل میں
وسوسے تو عجیب رہتے ہیں
کچھ فقیروں کے بھیس میں وشمہ
بادشاہ بھی قریب رہتے ہیں