جب اس کی آواز میرے کان میں آتی ہے
بہار میرے دل کہ گلستان میں آتی ہے
جس دن میں اسے دیکھ لیتا ہوں
پھر وہ باربار میرےدھیان میں آتی ہے
انسان محبوب کی ہستی میں فنا ہوجاتاہے
ایسی گھڑی عشق کہ امتحان میں آتی ہے
میں جب اسے حال دل سنانا چاہتا ہوں
ایک عجب سی لکنت زبان میں آتی ہے
در و دیوار کی تزہین وآرائش کیےجارہاہوں
انتظار ہے کہ وہ کب میرےمکان میں آتی ہے