جب بھی زور آزمانے گئے

Poet: M.Asghar By: M.Asghar, BIRMINGHAM

ہم جب بھی کہیں تازہ کلام سنانے گئے
اس کے بعد ہم سیدھے تھانے گئے

ہر بار مایوس ہو کر گھر لوٹے
جب بھی کسی دوست کو آزمانے گئے

مگرمچھوں کو ہم سے پیار ہونے لگا
کبھی سمندر میں جو ہم نہانے گئے

کوئی نہ کوئی ہڈی پسلی تڑوا کےآئے
اکھاڑے میں جب بھی زور آزمانے گئے

جنہیں ہم نے منہ زبانی خوشیاں بخشیں اصغر
ان کی نظروں میں ہم شاعر نہ مانے گئے
 

Rate it:
Views: 718
07 Oct, 2008