جب دل کے ایک ساتھ ہی دورے پڑے تجھے
دن رات تیرے ساتھ بتانے پڑے مجھے
آرام سے پڑا تھا وہاں دل کو لے کے تو
لٹو کی طرح کاٹنے چکر پڑے مجھے
نخرے معالجوں کے تھے نرسوں کے نار تھے
سب ہی کے عشوئے غمزئے اٹھانے پڑے مجھے
بھنگی بھی گولڈلیف سے کم بات نہ کرے
لفٹ مین کو بھی پان پڑے بھیجنے مجھے
ہر شخص کا کھلا تھا وہاں مانگنے کو منہ
کس کس جگہ پہ نوٹ لٹانے پڑے مجھے
رخصت کا مرحلہ بھی عذابوں سے کم نہ تھا
پاپڑ نہ پوچھ بیلنے کتنے پڑے مجھے
حالت کو تیری دیکھ کر اشہر سے مجھ کو آج
سگریٹ کو ترک کرنے کے وعدے پڑے مجھے