جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا

Poet: Ibn e Insha By: beenish, khi
Jab Deher Ke Gham Se Amma Na Mili Hum Logon Ne Ishq Ijaad Kya

جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا
کبھی شہر بتاں میں خراب پھرے کبھی دشت جنوں آباد کیا

کبھی بستیاں بن کبھی کوہ و دمن رہا کتنے دنوں یہی جی کا چلن
جہاں حسن ملا وہاں بیٹھ رہے جہاں پیار ملا وہاں صاد کیا

شب ماہ میں جب بھی یہ درد اٹھا کبھی بیت کہے لکھی چاند نگر
کبھی کوہ سے جا سر پھوڑ مرے کبھی قیس کو جا استاد کیا

یہی عشق بالآخر روگ بنا کہ ہے چاہ کے ساتھ بجوگ بنا
جسے بننا تھا عیش وہ سوگ بنا بڑا من کے نگر میں فساد کیا

اب قربت و صحبت یار کہاں لب و عارض و زلف و کنار کہاں
اب اپنا بھی میرؔ سا عالم ہے ٹک دیکھ لیا جی شاد کیا
 

Rate it:
Views: 2010
05 Jul, 2017
More Ibn e Insha Poetry
انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا
وحشی کو سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا
اس دل کے دریدہ دامن کو دیکھو تو سہی سوچو تو سہی
جس جھولی میں سو چھید ہوئے اس جھولی کا پھیلانا کیا
شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا زنجیر پڑی دروازے میں
کیوں دیر گئے گھر آئے ہو سجنی سے کرو گے بہانا کیا
پھر ہجر کی لمبی رات میاں سنجوگ کی تو یہی ایک گھڑی
جو دل میں ہے لب پر آنے دو شرمانا کیا گھبرانا کیا
اس روز جو ان کو دیکھا ہے اب خواب کا عالم لگتا ہے
اس روز جو ان سے بات ہوئی وہ بات بھی تھی افسانا کیا
اس حسن کے سچے موتی کو ہم دیکھ سکیں پر چھو نہ سکیں
جسے دیکھ سکیں پر چھو نہ سکیں وہ دولت کیا وہ خزانا کیا
اس کو بھی جلا دکھتے ہوئے من اک شعلہ لال بھبوکا بن
یوں آنسو بن بہہ جانا کیا یوں ماٹی میں مل جانا کیا
جب شہر کے لوگ نہ رستا دیں کیوں بن میں نہ جا بسرام کرے
دیوانوں کی سی نہ بات کرے تو اور کرے دیوانا کیا
Sohaim