جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا
کبھی شہر بتاں میں خراب پھرے کبھی دشت جنوں آباد کیا
کبھی بستیاں بن کبھی کوہ و دمن رہا کتنے دنوں یہی جی کا چلن
جہاں حسن ملا وہاں بیٹھ رہے جہاں پیار ملا وہاں صاد کیا
شب ماہ میں جب بھی یہ درد اٹھا کبھی بیت کہے لکھی چاند نگر
کبھی کوہ سے جا سر پھوڑ مرے کبھی قیس کو جا استاد کیا
یہی عشق بالآخر روگ بنا کہ ہے چاہ کے ساتھ بجوگ بنا
جسے بننا تھا عیش وہ سوگ بنا بڑا من کے نگر میں فساد کیا
اب قربت و صحبت یار کہاں لب و عارض و زلف و کنار کہاں
اب اپنا بھی میرؔ سا عالم ہے ٹک دیکھ لیا جی شاد کیا