جب دیے سے دیا جلاؤں گا
میں ہوا کو نہیں بتاؤں گا
میں کوئی دوسرا سکندر ہوں
خضر کو راستہ دکھاؤں گا
اے مرا ہات دیکھنے والے
میں ترا زائچہ بناؤں گا
تم بہت بولنے کے عادی ہو
میں تمہیں بولنا سکھاؤں گا
یاد آؤں گا یا نہیں تجھ کو
میں تجھے سوچ کر بتاؤں گا
ہجر بھی راستے میں پڑتا ہے
ہجر میں راستہ بناؤں گا
بھول جاؤں گا یاد سے تجھ کو
یاد آیا تو بھول جاؤں گا