جب سے بنا لیا تجھے پروردگار یار
آتی ہے ہر طرف سے صدا یار یار یار
یہ ہجر یہ فراق ہیں قصے کہانیاں
جانے کہاں گئے ہیں سبھی دور پار یار
وہ حسن بے مثال نظر آگیا مجھے
دیکھا بصارتوں سے پرے بار بار یار
وہ دھڑکنوں کی اوٹ میں کرتا ہے گفتگو
مجھ میں بسا ہوا ہے مرے آر پار یار
دامن کو تار کر کے کوئی قیس ہو گیا
میری طرف بھی دیکھ بدن تار تار یار
جو اہلیان عشق تھے جانے کدھر گئے
اب تو بچے ہیں جھوٹ کے قول و قرار یار
اے یار دیکھ صورتیں ویران ہو گئی
مرنے پہ آ گئے ہیں ترے سوگوار یار
یاران دردمند نے خوشیوں کی دی صدا
دیکھا گیا نہ ان سے کوئی اشکبار یار
اعجاز وہ جدا تو ہوا تھا گیا نہیں
میں روز مر رہا ہوں مگر قسط وار یار