جب سے تُو نے سَر دَوانہ بنا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اُٹھا رکھا ہے
اُس کے سر پر چَپتیں بھی پڑی ہوں گی
غصے سے اُس نے مُنہ اپنا پُھلا رکھا ہے
لوگو تُم آج ٹِنڈ دیکھ کے ہنستے کیوں ہو
لطیفہ کیا اُس نے ٹِنڈ پہ لِکھا رکھا ہے
اب تری ٹِنڈ کی دُنیا بھی تماشائی ہے
تُو نے کیوں سر کو کپڑے سے چُھپا رکھا ہے
پِیا حجام کی غلطی کو بھی ہنس کے جعفرؔ
جس نے ٹک اُس کے سر پہ لگا رکھاہے