جب سے یہ زندگی ملی ہے ہمیں
Poet: Shahid Rizvi By: Madhia, khi
جب سے یہ زندگی ملی ہے ہمیں
چبھ رہا ہے غبار آنکھوں میں
آئینہ دل میں ٹوٹ جاتا ہے
کرچیوں کا شمار آنکھوں میں
بے بسی ہائے تمنا مت پوچھ
جم گیا انتظار آنکھوں میں
اک سودا ہمارے ذہن میں ہے
اور اس کا خمار آنکھوں میں
کر رہا ہے پناہ گاہیں تلاش
دل افسردہ کار آنکھوں میں
آنسوئوں کے لیے بنی رضوی
درد کی رہگزار آنکھوں میں
More Shahid Rizvi Poetry
جب سے یہ زندگی ملی ہے ہمیں جب سے یہ زندگی ملی ہے ہمیں
چبھ رہا ہے غبار آنکھوں میں
آئینہ دل میں ٹوٹ جاتا ہے
کرچیوں کا شمار آنکھوں میں
بے بسی ہائے تمنا مت پوچھ
جم گیا انتظار آنکھوں میں
اک سودا ہمارے ذہن میں ہے
اور اس کا خمار آنکھوں میں
کر رہا ہے پناہ گاہیں تلاش
دل افسردہ کار آنکھوں میں
آنسوئوں کے لیے بنی رضوی
درد کی رہگزار آنکھوں میں
چبھ رہا ہے غبار آنکھوں میں
آئینہ دل میں ٹوٹ جاتا ہے
کرچیوں کا شمار آنکھوں میں
بے بسی ہائے تمنا مت پوچھ
جم گیا انتظار آنکھوں میں
اک سودا ہمارے ذہن میں ہے
اور اس کا خمار آنکھوں میں
کر رہا ہے پناہ گاہیں تلاش
دل افسردہ کار آنکھوں میں
آنسوئوں کے لیے بنی رضوی
درد کی رہگزار آنکھوں میں
Madhia






