Add Poetry

جب میں خوابوں کی سطح سے گرتا ہوں

Poet: Asghar Nadeem Syed By: shabeer, isl
Jab Mein Khowaboon Ki Satah Se Girta Hon

جب میں خوابوں کی سطح سے گرتا ہوں
وہ ہنستے ہیں

اور آسمان کی بجلی ان کے دانتوں میں پھنس جاتی ہے
جب تیس دنوں کی سیڑھی سے ہر ماہ میں نیچے گرتا ہوں
وہ ہنستے ہیں

اور ان کے ہاتھ میں میرے بدن کی مٹی ہے
جب کچی سیاہی اور قینچی سے لکھے ہوئے اخبار سے نیچے گرتا ہوں
وہ ہنستے ہیں

اور ان کے ہاتھ میں میرے نام کی کلغی ہے
جب ہوا اور دھوپ کے ہاتھ سے چھوٹ کے گرتا ہوں
وہ ہنستے ہیں

اور ان کے ہاتھ میں میرے دل کی پتیاں ہیں
جب محبوبہ کے دھیان سے نیچے گرتا ہوں
وہ ہنستے ہیں

اور ان کے ہاتھ میں میری آنکھ کا پانی ہے
جب میں کتاب کے سچ اور دن کے جھوٹ سے نیچے گرتا ہوں
وہ ہنستے ہیں

اور ان کے ہاتھ میں میری عمر کے صفحے ہیں
میں گرتا ہوں

اور ان کو یہ معلوم نہیں
میں بالکل ایسے گرتا ہوں کہ

جیسے پکے ہوئے پھل میں سے بیج کا دانہ گرتا ہے
میں اپنی زمین پہ بالکل ایسے گرتا ہوں

Rate it:
Views: 1379
09 Jan, 2017
Related Tags on Asghar Nadeem Syed Poetry
Load More Tags
More Asghar Nadeem Syed Poetry
میرے گھر کے سامنے میرے گھر کے سامنے
رات کی گاڑی کا ایک پہیہ نکل گیا
میرا بیٹا اس پہیے سے کھیلتا ہے
گاڑی کو لینے کوئی نہیں آیا
اس دن سے میرے گھر میں
اخبار نہیں آیا
دودھ نہیں آیا
پرندہ نہیں آیا
اس دن کے بعد
میں نے اپنی نظم میں کوئی شکار نہیں کھیلا
میں اپنی نظم کے اندر خاموش ہو گیا
اور میری نظم آہستہ آہستہ میرے لیے پنجرہ بن گئی
رات کی گاڑی کو لینے کوئی نہیں آیا
انہوں نے جان بوجھ کے ایسا کیا ہے
وہ میرے دل میں بچی کھچی چیزوں کو شکار کرنا چاہتے ہیں
شاید وہ نقشہ چرانا چاہتے ہیں
کچھ لوگ رات کی گاڑی سے نیچے اترے
میرے اناج کے کمرے اور میری نظموں کی تلاشی لی
اپنی حفاظت کے لیے
کچھ ہتھیار میں نے ان نظموں میں چھپا رکھے تھے
اب میرے پاس چند ڈرے ہوئے لفظوں اور چھان بورے کے سوا کچھ نہیں
انہوں نے میرے بیٹے کی کتابیں چھین لیں
اور اپنی لکھی ہوئی کتابیں دے دیں
اور کہا ہم تمہارے ہی گھر میں
تمہاری نظموں کے لیے ایک مخبر تیار کرنا چاہتے ہیں
رات کی گاڑی کا پہیہ مجھے اپنے سینے میں اترتا ہوا محسوس ہوا
میرے گھر کی ہر شے پہیے میں بدل گئی
حتی کہ میری باتیں بھی پہیہ بن گئیں
اور پھر یہ پہیہ میری تاریخ بن جائے گا
اس تاریخ سے بہت سارے بچے پیدا ہوں گے
وہ رات کی اس گاڑی کو کھینچیں گے
لیکن اس وقت تک رات
اپنی جڑیں چھوڑ چکی ہوگی
 
Obaid
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets