گھر میں جب نئی بہو رانی آتی ہے
ساس خوشی سےپھولےناسماتی ہے
بہو کے ہاتھ میں سب چابیاں تھماتی ہے
چند دن توگھر بڑے سلیقے سےچلاتی ہے
پھر دھیرےدھیرے اپنا اصل رنگ دکھاتی ہے
پھر کیا ساسو ماں بات بات پہ چلاتی ہے
اور بہو اسے لوہے کے چنےچبواتی ہے
کسی سیریل کی طرح کہانی چلتی جاتی ہے
ساس اپنی روداد جورو کےغلام کو سناتی ہے
بیٹا کہتاہےمجھے کسی بات کی سمجھ نا آتی ہے
کیا ہر بہو اسی طرح اپنا فرض نبھاتی ہے
اور اسی سلیقےسےگھربھی چلاتی ہے
جو بہو اپنی ساسو ماں کو ستاتی ہے
ایک دن وہ اس کاپھل ضرور پاتی ہے