جتنے وحشی ہیں چلے جاتے ہیں صحرا کی طرف

Poet: راہی معصوم رضا By: Faizan, Islamabad
Jitne Wehshi Hain Chalay Jatay Hain Sehra Ki Taraf

جتنے وحشی ہیں چلے جاتے ہیں صحرا کی طرف
کوئی جاتا ہی نہیں خیمۂ لیلےٰ کی طرف

ہم حریفوں کی تمنا میں مرے جاتے ہیں
انگلیاں اٹھنے لگیں دیدۂ بینا کی طرف

ہر طرف صبح نے اک جال بچھا رکھا ہے
اوس کی بوند کہاں جاتی ہے دریا کی طرف

ہم بھی امرت کے طلب گار رہے ہیں لیکن
ہاتھ بڑھ جاتے ہیں خود زہر تمنا کی طرف

Rate it:
Views: 774
27 May, 2021
More Rahi Masoom Raza Poetry