دل نے جب بھی شور مچایا
ہم نے تجھے اپنے قریب پایا
آنکھیں روئیں جب بے تکان
سدا تیری یاد نے آن سلایا
مشکل گھڑی آئی جب کبھی
تب تیری دوری نے بہت تڑپایا
تجھ بن زندگی کی راہ پہ چلا تو
یوں لگا جدا ہے مجھ سے میرا سایا
جب زندگی کی الجھنوں میں الجھا
تیرے افکار نے ہر معاملہ سلجھایا
سو بار پڑھا تیرا خط پھر بھی
چین نہ آیا تو سو بار اوروں کو سنایا
لوٹ آؤ کہ تم بن جیا نہ جائے
قاصد کے ہاتھ ہر بار پیغام بھجوایا