جذبہ تو اپنا ہو یقیں محکم بنانے کا
بس انتم الاعلون کو دل میں بٹھانے کا
اپنی نظر ہو ایسی کہ بدلے ہوا کا رخ
اس کے لئے نگاہ میں تاثیر لانے کا
ہر ایک پر تو کیوں ہے یہ مایوسی ہی چھائی
لا تقنطو سے حوصلہ اپنا بڑھانے کا
کب تک چلے گی جھوٹ کی کشتی سنبھل جاؤ
بس حق کا اک تھپیڑا ہے کافی ڈبانے کا
نفرت کی ہر صدا کو دبانا ضروری ہے
ہے وقت کا تقاضا ہی نفرت مٹانے کا
مل جا ئے دل سے دل یہ تمنا تو اپنی ہے
آساں نہیں ہے کام تو دل کو ملانے کا
بس اثر کی نگاہ ہی تو غیب پر جمے
بس ایسے ہی طریق سے غلبہ ہے پانے کا