جز گماں اور تھا ہی کیا میرا
فقط اک میرا نام تھا میرا
نکہت پیرہن سے اس گل کی
سلسلہ بے صبا رہا میرا
مجھ کو خواہش ہی ڈھونڈنے کی نہ تھی
مجھ میں کھویا رہا خدا میرا
تھوک دے خون جان لے وہ اگر
عالم ترک مدعا میرا
جب تجھے میری چاہ تھی جاناں
بس وہی وقت تھا کڑا میرا
کوئی مجھ تک پہنچ نہیں پاتا
اتنا آسان ہے پتا میرا
آ چکا پیش وہ مروت سے
اب چلوں کام ہو چکا میرا
آج میں خود سے ہو گیا مایوس
آج اک یار مر گیا میرا