جس روز مجھے پڑوسن بہت ستاتی ہے
اس دن ایک تازہ غزل تیار ہو جاتی ہے
مجھ پہ طرح طرح کے الزام لگاتی رہتی ہے
وہ اپنی شرارتوں سے کبھی باز ناآتی ہے
میں نے کبھی سپنےمیںبھی نا سوچا تھا
کے ہمسائی اتنی بڑی مصیبت بن جاتی ہے
مرتےدم تک کسی پڑوسن سےپیارناکرنا
میرےگھر کی چھت پہ چڑیا یہ گانا گاتی ہے
یہ جانتےہوئےبھی کہ میرا دل کمزور ہے
وہ پھر بھی خوابوں میں آکرمجھےڈراتی ہے