جس روز کہیں مُفتے کی دعوت نہیں ہوتی
اُس روز تو کُچھ کھانے کی حاجت نہیں ہوتی
سُنتے ہیں تکلف میں ہے تکلیف سراسر
ہم سے تو تکلف کی بدعت نہیں ہوتی
جانور کی محبت ہمیں ورثہ میں ملی ہے
زندہ جانوروں سے پر رغبت نہیں ہوتی
دعوت جو کہیں کھائو تو ہم کو بھی بُلانا
تنہا تنہا کھانے میں برکت نہیں ہوتی
آتا ہے نظر محشر، ہوتی ہے نزع طاری
دو چار دن گر میری ضیافت نہیں ہوتی
“ہر دانے پہ مُہر ہے“ کہہ گئے ہیں سیانے
تلاشَ مہر میں ہمیں زحمت نہیں ہوتی
دعوت میں بُلاوے کا انتظار کریں احمق
ہم سے تو کبھی ایسی حماقت نہیں ہوتی
چار پانچ تو ڈشز ہوں، چہلم یا برسی میں
ون ڈش پہ اب ہم سے تعزیت نہیں ہوتی
ہے طعام کی محبت، جو لاتی ہے مُشاعرے میں
خالی پیٹ تو سرور سے ظرافت نہیں ہوتی