جس کو دیکھو وہی اقتدار چاھتا ھے
یار چاھتا ھے پروٹوکول مرضی کا
ہر کوئی چاھتا ھے بننا سیاستدان ۔
سیاست کی آڑ میں کاروبار چاھتا ھے
اس کو کیا غرض کوئی جیے یا مرے۔
وہ تو بس اپنا گھر گلزار چاھتا ھے۔۔۔
بیروں ملک کے دورے قومی خزانے پر۔
بس ہر سورت ملک کو لوٹنا یار چاھتا ھے
خدا غارت کرے اسد وطن کے دشمن کو۔
کیا ہی ظالم حوس کی بھر مار طاھتا ھے