جس کو ملے حکم اذاں غلام سے سردار ہو جائے
اگر عبادت میں ہو دکھاوا تو انکار ہو جائے
بات گر حد سے بڑھے تو تکرار ہو جائے
تقاضا بار بار ہو تو اصرار ہو جائے
منظر جو دکھا دیا تو علمبردار ہو جائے
نظر سے جو چھپا لیا تو اسرار ہو جائے
عشق کی ہے انتہا ہر پتے میں دیدار ہو جائے
گل جو سونگھ لوں دل بیقرار ہو جائے
نیکی زبان زد عام ہو تو بیکار ہو جائے
لفظوں کو جب ملے زبان تو شاہکار ہو جائے
عقل خرد تو شعور علم سے بیزار ہو جائے
شاہانہ مزاج ہی اس کا سرکار ہو جائے
مومن کا عمل صالح تو سالار ہو جائے
ضعیف الایمان تو صرف رضا کار ہو جائے