عرشِ اعظم پر گئے شاہِ اُمم آج کی رات
مل گئے طالب و مطلوب بہم آج کی رات
سورۂ نجم کی تفسیر سے واضح یہ ہوا
حق نے کھائی ہے شہ دیں کی قسم آج کی رات
صرف یہ سوچ کے ہی عرشِ بریں جھوم اُٹّھا
آئیں گے مجھ پہ شہ دیں کے قدم آج کی رات
حق نے رضواں سے کہا آے گا محبوب مرا
خوب آراستہ کر باغِ ارم آج کی رات
عرش و کرسی ہی نہیں دیکھ کے آقا کو مرے
وجد میں آگئے خود لوح و قلم آج کی رات
کوئی انساں وہاں پہنچا ہے نہ پہنچے گا کبھی
آپ چھوڑ آے جہاں نقشِ قدم آج کی رات
جب کہ سرکارِ مدینہ سے محبت ہے ہمیں
جشنِ معراج منائیں نہ کیوں ہم آج کی رات
مانگنا ہو جو ، وسیلے سے نبی کے مانگو
جوش میں آیا ہے دریاے کرم آج کی رات
بالیقیں ہے یہ شہنشاہِ رسولاں کا کرم
ذکرِ معراج کیا میں نے رقم آج کی رات
اہلِ اسلام کو لازم ہے نہ غافل بیٹھیں
ذکرِ معراج کریں مل کے بہم آج کی رات
جن کا معراج پہ ایماں ہے مُشاہدؔ پُختہ
سرِ تسلیم کریں کیوں نہ وہ خم آج کی رات