جس کو بھی دیکھتا ہوں وہی شادماں ہے آج
چہرے سے ہر کسی کے مسرت عیاں ہے آج
ڈوبا ہوا جو نُور میں سارا جہاں ہے آج
جشنِ ولادتِ شہِ کون و مکاں ہے آج
ہر ایک شَے سے آپ کا جلوہ عیاں ہے آج
واللہ! بزمِ دہر کا دل کش سماں ہے آج
اللہ رے دیکھتا ہوں میں ہر اک زبان پر
سرکارِ کائنات کا ذکر و بیاں ہے آج
طیبہ سے آرہی ہیں ہوائیں جو عطر بیز
مہکی ہو ئی فضاے جہاں بے گماں ہے آج
کس کو پڑی ہے ڈالے نظر آسمان پر
فرشِ زمیں بنی ہوئی خود آسماں ہے آج
یہ بھی نہیں کہ صرف یہیں اُن کا ذکر ہے
ہر ایک سمت شہرۂ فخرِ جناں ہے آج
بشّاش کیوں نہ ہوں کہ نبی کے طفیل میں
ہم پر خداے پاک بڑا مہرباں ہے آج
احمد رضا کے صدقے مُشاہدؔ بصد خلوص
محوِ ثناے سرورِ کون و مکاں ہے آج