حیا تھی شبنموہ خشک راتوں میں اک نمی تھی
وہ میری پیاری سی جل پری تھی
بہار جوبن پہ جب بھی آئے
تو کھلے گلوں سے مہک چرائے
جہاں میں رقصاںگلوں پہ نازاں
جو سات رنگ کی تتلی تھی
وہ پیارے سے دل کی جل پری تھی١
ہنسی تھی اسکی
کہ جیسے جھرنا کوئی پہاڑوں میں بہتا جائے
وہ خوب صورت وہ خوب سیرت
پری لگے جب بھی مسکرائے
صبح سویرے کی نرم شبنم
وہ چاند راتوں کی چاندنی تھی
وہ پیارے سے دل کی جل پری تھی١
کبھی جو مجھ سے خفا بھی ہوتی
تو یہ ہی اکثر کہاتھی کرتی
کہ دیکھو مجھ سے دغا نہ کرنا
میرا بھروسہ کبھی بھی ٹوٹے
کبھی بھی ایسا کبھی نہ کرنا
میری سکھی تھی
جو مجھ کو اپنی سی لگ رہی تھی
وہ پیارے سے دل کی جل پری تھی
یہ دوستی ایسا تحفہ رب کا
نہیں خدا نی دیا سبھی کو
سنبھال رکھو اجال رکھو
کہ قیمتی ہے
پری کی عرشی سے دوستی ہے