جلایا یار نے باتوں سے اسے جلی شمع راتوں سے جسے شادی نہیں ہوئی تو کیا ہوا پھر جا کے آئیں ہیں براتوں سے ویسے اچھا وہ ہے جو اچھے کام کرے بڑا ہوتا ہے کون ذاتوں سے کیسے قلزم گھر میں رہو اچھا ہے اڑتے ہیں ملاقاتوں سے پیسے