جو شب ہجر میں گزرتی ہے سنایا نہیں کرتے
زخم جگر کے ان طبیبوں کو دکھایا نہیں کرتے
رکھتے ہیں سب کو نظروں میں گرایا نہیں کرتے
امت کی بخشش تک سر سجدوں اٹھایا نہیں کرتے
حدیث درد کے عنوان بتلایا نہیں کرتے
نیاز و ناز کی باتوں کودہرایانہیں کرتے
سمجھنے کے ہیں یہ اسرار سمجھایانہیں کرتے
خدامعلوم کیا لاتے تھے کیا لایا نہیں کرتے
کوئی خالی تو جبریل امین آیا نہیں کرتے
میعار یہ عشق ومحبت کا یا ں انوکھا ہے
سرکار کو جگانے کا انداز جبریل نرالا ہے
مقام قاب قوسین سے آگے اوادنیٰ ہے
اللہ کے جلووں میں گم جلوہ ء مصطفی ہے
کچھ اس انداز سے بخت شب معراج چمکا ہے
اجالا تو اجالا ہے اندھیرا بھی اجالا ہے
جو پردہ مدتوں سے درمیاں تھا آج الٹا ہے
محمد عرش پہ بیٹھے ہیں چپ خالق یہ کہتا ہے
تمہارا گھر ہے اپنے گھر میں شرمایا نہیں کرتے
تیری عظمتیں ہر لمحہ بلند کریں گے عہد کرتے ہیں
تمہاری مرضی کے مطابق چلیں گے عہد کرتے ہیں
آیات قرآنی میں تیری نعت پڑھیں گے عہد کرتے ہیں
خلق خدا کے سامنے اعزاز بخشیں گے عہد کرتے ہیں
ہوا ارشاد حق ہم مان لیں گے عہد کرتے ہیں
ہم اپنے وعدہ پر قائم رہیں گے عہد کرتے ہیں
سر محشر تمہارا دم بھریں گے عہد کرتے ہیں
تمہیں امت کا غم ہے بخش دیں گے عہد کرتے ہیں
میرے محبوب ہم جھوٹی قسم کھایانہیں کرتے
ہیں آدم نبی نوح نبی اور موسیٰ کلیم اللہ
ابراہیم اسحاق اسماعیل ادریس یحیٰ
یعقوب یوسف شعیب زکریاداوود عیسیٰ
لانفرق بینھم فرمان ہے قرآن میں خدا کا
ہوئے تخلیق پیغمبر ہزاروں اک سے اک اعلیٰ
تمہیں کو منتخب ہم نے کیا محبوب البتہ
تمہیں پہ شیفتہ ہے دل ازل سے یا رسول اللہ
تمہیں سے اس قدر ہم کو محبت ہو گئی ورنہ
کسی کو بھی ہم اپنے پاس بلوایا نہیں کرتے
شب اسریٰ کی رفعتیں ہیں قلب مومن تک
عشق رسول کی شمعیں ہیں قلب مومن تک
رحمت دوجہاں کی رحمتیں ہیں قلب مومن تک
صدیق اہلبیت سے محبتیں ہیں قلب مومن تک
کتاب معرفت کی آیتیں ہیں قلب مومن تک
خدائے لم یزل کی برکتیں ہیں قلب مومن تک
ہلال وبدر کی سب رونقیں ہیں قلب مومن تک
قمر گیسوئے احمد کی حدیں ہیں قلب مومن تک
یہ ہیں رحمت کے بادل ہر جگہ چھایا نہیں کرتے