جن پہ تکیہ تھا وہ پتے ہوا دینے لگے
Poet: نعمان صدیقی By: Noman Baqi Siddiqi, Karachiجن پہ تکیہ تھا وہ پتے ہوا دینے لگے 
 محو حیرت ہوں دشمن دعا دینے لگے
 
 جن سے کی اُمید وفا ہم نے کبھی
 ہلکے ہلکے وہ ہمیں پیغامِ جفا دینے لگے 
 
 جن کو سمجھا تھا کہ وہ زہر آلود ہیں 
 تریاق بن کر وہ شفا دینے لگے
 
 منصف نے آمر کی راہ ہموار کی 
 وہ فیصلے، ہو کر خَفا ، دینے لگے 
 
 مالک ہے وہ مُلک کا جسے چاہے دے 
 صداے تنزع الملک ممن تشاء دینے لگے
 
 حیات سے ہے موت اور موت سے حیات ہے
 وہ بے حساب من تشاء دینے لگے
 
 جوڑ جوڑ رکھ رہے ہو دولت کیوں نعمان تم
 دو زرا مخلوق کو تم کو خُدا دینے لگے
  
More Whatsapp Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 