جن کے آنگن میں امیری کا شجر لگتا ہے ان کا ہر عیب زمانے کو ہنر لگتا ہے چاند تارے مرے قدموں میں بچھے جاتے ہیں یہ بزرگوں کی دعاؤں کا اثر لگتا ہے ماں مجھے دیکھ کے ناراض نہ ہو جائے کہیں سر پہ آنچل نہیں ہوتا ہے تو ڈر لگتا ہے