جن کے ہونے سے ہے قائم یہ جہاں
پھول خوشبو اور یہ ہوا
ان کو سلام کہتی ہیں
مسجد و میں سجی ہیں محفلیں
گلی کو چو میں گونجی جن کی صدایں
انہیں میری گنہگار شرمندہ نگاہیں
سلام کہتی ہیں
وابستہ ہے آپ سے میری سب امیدیں
منتظر ہے جو میرے گھر کی سب راھیں
وہ بے قرار بے چین نگاہیں
سلام کہتی ہیں
بن کے کھڑی ہوں میں سائل
اپنوں سے ہوئی ہو گھائل
سمیٹے مجھکو آپ کی جو بانہیں
ایسی سوچوں کی سب آہیں
آنسوؤں سے بھری شام کی نگاہیں
سلام کہتی ہیں