بنی آدم
سنو تم بھی
لہو اول، لہو آخر کی اک تفسیر کھلتی ہے
جو ہمت ہو چلو آؤ
تمہیں چند باب پڑھواؤں
اگر کچھ حوصلہ پاؤ
تمہیں تصویر دکھلاؤں
چلو کشمیر لے جاؤں
جہاں پہ سرخ ہے ہر شے
جہاں بادل،شجر،پتے
جہاں دھرتی، فلک،پانی
سبھی ہیں خوں نہا آئے
قلم لکھے تو روتا ہے
چشم دیکھے تو روتی ہے
جگر گوشوں کے ٹکڑے ہیں
کلیجے ماؤں کے چھلنی
وہ بہنیں کہ
تلاشیں باپ،بھائی جو
لٹا کر عصمتیں اپنی
بہت چپ چاپ بیٹھی ہیں
سسکتے ہیں سبھی بوڑھے،بلکتے ہیں سبھی بچے
تقاضا آدمیت کا
وہ پورا کیوں نہیں کرتے
وہاں پہ قابضی فوجی
کیا انساں وہ نہیں ہوتے
بتاؤ تم
کہ اب ہم کیا کریں ایسا
جہنم کو
وہ پہلے سی
وہی جنت بنا ڈالیں